آئی ایم ایف کا عدم اعتماد
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کے موجودہ معاشی اقدامات پر عدم اعتماد ظاہر کیا ہے۔ وزیر مملکت کے یہ الفاظ ملک کے موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر تشویش میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ انہی کے الفاظ تھے کہ ملک اس وقت غیر معمولی حالات سے دوچار ہے۔ان حالات میںآئی ایم ایف ہی معاشی امیدوں کا مرکز اور اسی امید پر حکومت کوئی پونے دوسو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا کر عوام کے لیے معاشی مشکلات دوچند کر چکی ہے اور ملک میں مہنگائی کا ایسا طوفان آیا ہے کہ غریب اور متوسط طبقے کے لوگ تو پِس کر رہ گئے ہیں۔مگر اب بھی حکومت کہہ رہی ہے کہ آئی ایم ایف کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا۔دیکھا جائے تو اس عدم اعتماد میں کچھ ذمہ داری حکومت کی بھی ہے ‘ کیونکہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کو اعتماد میں لیے بغیر پٹرول سبسڈی کا جو شوشہ چھوڑا اس پر آئی ایم ایف کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور فی الحقیقت یہی عدم اعتماد کا بنیادی سبب ہے۔ حکومت ابھی تک دوست ممالک سے ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانی بھی حاصل نہیں کر سکی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے نویں جائزے کی کامیابی کو بیرونی شراکت داروں کی مالیاتی یقین دہانیوں سے مشروط کر رکھا ہے۔ لازم ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی یقینی بنانے کیلئے ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرے جس کے منفی اثرات کی ملکی معیشت اس وقت متحمل نہیں ہو سکتی۔