قومی اداروں کانقصان
نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے مطابق صرف دس حکومتی ادارے سالانہ 500ارب روپے خسارے کا باعث بنتے ہیں۔ان میں پی آئی اے‘ ریلوے‘ سٹیل ملز‘ بجلی اور گیس تقسیم کار کمپنیاں شامل ہیں۔ ان اداروں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہونیوالے خسارے کا بوجھ ملکی خزانے کو اٹھانا پڑتا ہے۔ نگران وفاقی وزیر خزانہ نے نہ صرف خسارے میں چلنے والے حکومتی اداروں کی نشاندہی کی بلکہ انہوں نے اس خسارے کی وجہ ان اداروں میں میرٹ کے خلاف تعیناتیوں کو قرار دیا۔ یہ امر اظہر من الشمس ہے کہ اگر ایک منافع بخش ادارہ کسی ایسے شخص کے سپرد کر دیا جائے جو اسے چلانے کی صلاحیت ہی نہ رکھتا ہو تو وہ صرف نقصان کا باعث ہی بنے گا۔ پی آئی اے‘ ریلوے اور سٹیل ملز اس کی بڑی مثال ہیں۔ ایک وقت تھا کہ یہ ادارے منافع بخش ہونے کیساتھ ساتھ ملک کا فخر بھی تھے لیکن پھر یہاں میرٹ کے برخلاف تعینات کیے گئے نااہل افسران نے انہیں تنزل سے دوچار کر دیا اور اب یہ ملکی خزانے پر بوجھ بن کررہ گئے ہیں۔ ان سرکاری اداروں کو پھر سے منافع بخش بنانے کے لیے ضروری ہے کہ یہاں اپنے اپنے شعبوں کے ماہر افراد تعینات کیے جائیں اور سیاسی اور میرٹ کے برخلاف بھرتیوں کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔ اور یہ تبھی ممکن ہے جب حکومتیں ذاتی مفادات پر ملکی مفادات کو ترجیح دیں گی۔