روپے کی قدر‘ بحالی کا سفر
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے غیر قانونی انخلا کے خلاف سخت اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کا سفر جاری ہے۔ گزشتہ روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ چھ پیسے کمی کے بعد یہ چھ ہفتوں کی کم ترین سطح 290روپے 70پیسے پر آ گیا۔ معاشی ماہرین کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 260روپے کے قریب ہونا چاہیے لیکن 24اگست کو پہلی بار ڈالر 300روپے سے تجاوز کر گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 335روپے سے زائد رہی‘ تاہم قومی اداروں کی جانب سے ڈالر کے غیر قانونی انخلا کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی وجہ سے انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں پچھلے کچھ روز کے دوران 15سے 16روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں تقریباً 40روپے تک کمی واقع ہو چکی ہے۔ ڈالر کی قدر میں گراوٹ یا اس کی اصل جگہ پر واپسی کے پیش نظر اب برآمد کنندگان بھی اپنے ڈالر فروخت کر رہے ہیں۔ جس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی معاشی عوامل اپنی جگہ‘ مگرحکومتی بد انتظامی بھی ڈالر کی قدر میں اضافے کا بڑا سبب بنی۔ دوسری طرف چینی کی قیمت تاریخی بلندی پر پہنچنے کے بعد سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اس کی قیمت میں بھی اضافے کا سلسلہ رُک گیا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ بروقت اور سنجیدہ اقدامات سے تمام معاشی مسائل کا حل ممکن ہے؛ شرط یہ ہے کہ مسائل کا حل حکومتی ترجیحات میں شامل ہو۔