فوڈ سٹوریج کا ناقص نظام
ایک خبر کے مطابق پاکستان ایگری کلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو)کے پاس سٹوریج کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے 36ہزار ٹن سے زائد گندم خراب ہو گئی ہے۔ ملک پہلے ہی گندم کی قلت کا شکار ہے اور گندم اور آٹے کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے لیکن پاسکو کی غفلت سے ہزاروں ٹن گندم کھلے آسمان تلے پڑی خراب ہوتی رہی۔ ایک طرف گندم کی مقامی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس کی درآمد پر غور کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف بدانتظامی کا یہ حال ہے کہ آج کے جدید دور میں بھی ملک میںغذائی اجناس ذخیرہ کرنے کا کوئی محفوظ طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ لاکھوں ٹن اناج کھلے آسمان تلے پڑا خراب ہوتا رہتا ہے جسے نہ بارش سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور نہ ہی کیڑے مکوڑوں سے۔ ہر گزرتے دن کیساتھ سر اٹھاتے فوڈ کرائسس سے نمٹنے کیلئے غذائی اجناس کی مقامی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسے محفوظ کرنے کے مؤثر انتظامات بھی بہت ضروری ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک میں اناج ذخیرہ کرنے کیلئے جدید گودام تعمیر کرے‘اس سلسلے میں جدید طرز کے سیلوز کی اشد ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال میں غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے ملک میں غذائی اجناس کا وافر ذخیرہ موجود رہے۔ فوڈ سکیورٹی کیلئے یہ اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔