اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

افغان تارکین وطن ، قومی سلامتی کا مسئلہ

نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے گزشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں ملکی سلامتی اور معاشی تحفظ کے حوالے سے جوفیصلے کیے گئے ان کی اہمیت ظاہر وباہر ہے۔غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم افراد کو ملک چھوڑنے کی مہلت ہو یا ملک میں داخلے کیلئے ویزے کی شرط پر عمل درآمد کا فیصلہ‘ جعلی شناختی کارڈ کا تدارک ہو یاسمگلنگ کی روک تھام‘ ملکی معیشت اور سلامتی کے تحفظ کا تقاضا ہے کہ ان امور کی تعمیل یقینی بنائی جائے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا برمحل ہے کہ اس کے سوا پاکستان کے پاس کوئی آپشن نہیں۔ ملک کے جو حالات ہم ایک عرصے سے دیکھ رہے ہیں‘ وقت کے ساتھ جن کی سنگینی بڑھتی چلی گئی‘ پیچیدہ نوعیت کے ان مسائل سے نہ چشم پوشی کی جاسکتی ہے اور نہ ہی معمولی اقدامات سے ان کا دفعیہ ممکن ہے۔ اس کیلئے جامع اور ہمہ گیر نوعیت کے اقدامات کی ضرورت ہو گی۔ اس سلسلے میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں جن امور پر اتفاق ہوا ان میں غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم افغان باشندوں کے انخلا کا فیصلہ سب سے اہم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ملکِ عزیز میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی جانب سے تصدیق شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد سے کہیں زیادہ تعداد ایسے افغان باشندوں کی ہے جن کے پاس نہ کوئی شناختی دستاویز ہے اور نہ کہیں ان کا ریکارڈ موجود ہے۔ ایسے لوگ جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث ہوں تو انہیں ٹریس کرنے کا کوئی ذریعہ قومی اداروں کے پاس نہیں۔ اس طرح اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ قومی سلامتی کیلئے کتنا بڑا خطرہ ہیں یا ہو سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے یہ خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا۔ خوش آئند بات ہے کہ ریاست کے ذمہ داروں کی توجہ اس حقیقی اور سنجیدہ نوعیت کے مسئلے کی جانب ہوئی ہے اور یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ یکم نومبر تک ایسے افراد کو رضا کارانہ انخلا کی مہلت دی جائے‘ بعد ازاں جامع اور سخت نوعیت کا کریک ڈاؤن کیا جائے۔ افغان شہریوں کیلئے سفری دستاویزات کی پابندی کا فیصلہ بھی اہم ہے۔ اس سے قبل برطانوی دور سے چلی آتی قبائلی حقِ آسائش کی رعایت کے تحت افغان شہری ڈیورنڈ لائن سے بغیر کسی سفری دستاویز کے پاکستانی علاقوں میں آیا جایا کرتے تھے۔ ایسی صورت میں ملکی سلامتی کے خطرات اور سمگلنگ وغیرہ سے بچاؤ کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ بغیر پاسپورٹ آمدورفت کی اجازت نے مغربی سرحد کی بین الاقوامی عملدار ی کو درہم برہم کر دیا اور اس کے اثرات پورے ملک میں محسوس کیے گئے۔ یہ مسائل بتدریج بڑھتے ہوئے اب سنگین صورت اختیار کر چکے ہیں؛ چنانچہ منقار زیر پر رہ کر ان حالات کو مزید برداشت کرنے کا مطلب پاکستان کا مزید نقصان اور ان خطرات پر قابو پانے کی صلاحیت میں نمایاں کمی ہو گا۔ خوش آئند امر ہے کہ اس سلسلے میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران سلسلہ وار اقدامات دکھائی دیتے ہیں۔ ڈالر کی سمگلنگ‘ جس کا بہاؤ ہمارے مغربی ہمسایہ ملک کی جانب تھا‘ پر بند باندھنے کے مؤثر اقدامات کے تسلی بخش نتائج سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ پاکستانی روپیہ عالمی سطح کی بہترین کرنسی کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ریاستی عزم بغیر کسی لگی لپٹی کے‘ سب پر واضح ہو چکا ہے‘ اس کے اثرات بھی نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے کی اگلی کڑی ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کا انخلا ہے۔اسکے نتیجے میں ملک کے بڑے شہروں میں سڑیٹ کرائم‘ دہشت گردوں کی سہولت کاری اور دیگر کئی قسم کے جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ یہ اقدام ملکی آبادی کا صحیح گوشوارہ تیار کرنے کیلئے بھی ضروری ہے‘ کیونکہ غیر قانونی طور پر مقیم دسیوں لاکھ افراد کی موجودگی سماجی مسائل کا بھی ایک بڑا سبب ہے۔ معاشی اور سلامتی کے نقطہ نظر سے اپیکس کمیٹی کے فیصلے بہت مثبت ہیں اور امید ہے کہ انکے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں