اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مالیاتی خسارہ

عالمی مالیاتی فنڈ نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کا مالیاتی خسارہ 8 ہزاردوسو ارب روپے رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو کہ جی ڈی پی کا 7.6فیصد بنتا ہے جبکہ حکومت کی طرف سے مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 6.5 فیصد لگایا گیا تھا جو کہ 6ہزار9سو ارب روپے بنتے ہیں۔ 8ہزاردوسو ارب روپے مالیاتی خسارے کا مطلب ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال کیلئے مزید ایک ہزار تین سو ارب روپے کا قرضہ درکار ہو گا جبکہ ملکی معیشت پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اور رواں مالی سال کے دوران صرف قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کی مد میں 7ہزارتین سو ارب روپے ادا کیے جائیں گے جو کہ سالانہ بجٹ خسارے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہنے کی بنیادی وجہ ہے۔مالیاتی خسارے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ حکومت کا غیر پیداواری بجٹ بھی ہے ۔ مستقل خسارے کے شکار سرکاری ادارے بھی اس میں برابر کے حصہ دار ہیں۔رواں مالی سال کیلئے جو بجٹ بنایا تھا اُس میں آمدن کیلئے زیادہ انحصار قرضوں پر رکھا گیا ۔اس لیے نہ تو صنعتی اور برآمدی شعبے پر کوئی توجہ دی گئی اور نہ ترسیلاتِ زر میں اضافے پر۔ ٹیکس حکومتی آمدن کا اہم ذریعہ ہے لیکن ملک میں ٹیکس وصولی کا نظام بھی غیر منصفانہ اور اصلاحات کا متقاضی ہے۔مالیاتی خسارے میں کمی یقینی بنانے کیلئے ٹیکس نظام میں بہتری لانے کیساتھ ساتھ وفاقی سطح پر قرضوں کے بوجھ کو بھی کم کرنا ہوگا۔ یہ ٹیکس اصلاحات اور پیداواری سرگرمیوں پر توجہ دیے بغیر ممکن نہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں