بچوں کی نا مکمل نشو ونما
عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر چالیس فیصد بچے نامکمل نشوونما ( سٹنٹنگ) کا شکار ہیں جس کی بڑی وجہ غذائی قلت ہے جبکہ غیر معیاری غذابھی اس حوالے سے عمل انگیز کا کام کرتی ہے۔غذائی قلت کی وجہ سے ملک میں ہر سال ایک لاکھ 77 ہزار بچے اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ غذائی قلت ملک کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے جبکہ اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کا رجحان بھی اب ایک سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ بڑھتی مہنگائی بھی بچوں میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے۔غربت کے مارے اکثر والدین اپنے بچوں کو اچھی غذا جیسے دودھ‘ پنیر‘انڈہ وغیرہ مہیا نہیں کرسکتے بلکہ تین وقت پیٹ بھر کھانا بھی نہیں کھلا سکتے۔ غیرمعیاری غذا بھی بچوں کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے اور انہیں مختلف بیماریوں کا شکار بھی بناتی ہے۔ سٹنٹنگ صرف بچپن ہی کا مسئلہ نہیں ‘ اس کے اثرات زندگی بھر بھی برقرار رہ سکتے ہیں‘ جس سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی دونوں قسم کی بڑھوتری متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قومی غذائی پالیسی تشکیل دیتے ہوئے بچوں کی نامکمل نشوونما پر بھی خصوصی توجہ دے۔ کوئی ایسا معاشرہ ترقی یافتہ دنیا کا کیسے مقابلہ کرسکتا ہے جہاں چالیس فیصد بچوں کی مکمل نشوونما ہی نہ ہو رہی ہو۔