پن بجلی کی دو گنی پیداوار
ایک خبر کے مطابق ملک میں پانی اور پن بجلی کے آٹھ زیر تعمیر منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں پانی کی ترسیل کی گنجائش 30 سے بڑھ کر 45 دن ہو جائے گی‘ جس سے 9.7 ملین ایکڑ فٹ تک پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا اور پن بجلی کی پیداوار بھی دوگنی ہو کر تقریباً 18ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔یہ منصوبے اگلے برس 2024ء سے 2029ء کے درمیان تکمیل کو پہنچیں گے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک کے دو بڑے مسائل بیک وقت حل ہو سکیں گے۔ایک تو آبی ذخائر کی تعداد میں اضافے سے ہر سال آنے والے سیلاب کا خطرہ کم ہو جائے گا اور دوسرا اس سے سستی پن بجلی بھی پیدا کی جا سکے گی جو سستی ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ہوتی ہے۔ اس وقت ملک میں تقریباً 60فیصد بجلی مہنگے فیول سے پیدا کی جاتی ہے جو مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیات پر منفی اثرات بھی مرتب کر تی ہے۔ بجلی کی پیداوار کا زیادہ انحصار تھرمل ذرائع پر ہونے کی وجہ سے ہی یہ آج عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔ مہنگی بجلی سے نہ صرف عام آدمی کی زندگی مشکلات کا شکار ہوئی ہے بلکہ صنعتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ نہ صرف پن بجلی کے ان منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل ممکن بنائے بلکہ سورج کی شعاعوں اور ہوا سے بھی سستی اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کی طرف توجہ مرکوز کرے تاکہ مہنگائی کے اس دور میں عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی بلا تعطل میسر آ سکے۔