اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سرمایہ کاری کی غیر معمولی پیش رفت

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے دورۂ متحدہ عرب امارات کے دوران سرمایہ کاری کے متعدد معاہدوں پر مفاہمت ایک اہم پیشرفت ہے۔ دونوں ملکوں میں 20 سے 25 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری منصوبوں کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جبکہ متحدہ عرب امارات کے بعد نگران وزیراعظم کویت کے دورے پر ہیں جہاں 10ارب ڈالر کے منصوبوں کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔ گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کی جانب سے کویت کے ساتھ سرمایہ کاری کے ان منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی۔ ملکِ عزیز کے معاشی حالات کے تناظر میں اس بڑے حجم کی سرمایہ کاری ایک خواب معلوم ہوتی ہے‘ تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اس سے بھی زیادہ سرمایہ کاری ملک میں لاسکتا ہے۔ معدنی دولت‘ خوراک کی پیداواری صلاحیت‘ افرادی قوت‘ توانائی کی ضرورت‘ بحری امکانات اور خدمات کے متعدد شعبے اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے پُر کشش ہیں‘ مگر ان مواقع کو عالمی سرمایہ کاری کیلئے کھولنے کے کچھ بنیادی تقاضے ہیںجن کا پورا ہونا ضروری ہے۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ سرمایہ کار وہیں جانا پسند کرتے ہیں جہاں انہیں سرکاری سطح پر تعاون اور سہولت کی ضمانت ہو‘امن و امان کی صورتحال بہتر ہو‘ توانائی کے وسائل اور مواصلاتی ڈھانچہ بہتر ہو۔ ہمارے ہاں سرمایہ کاری کے مواقع تو ہمیشہ سے رہے ہیں مگر سرمایہ کاری کیلئے پُر کشش ماحول کا فقدان ہمیشہ ایک رکاوٹ رہا ہے؛ تاہم خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کے بعد اس اہم مسئلے سے نمٹنے کا تسلی بخش بندوبست کر لیا گیا ہے ؛چنانچہ اب ملک کے اس پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کی جانب نمایاں پیشرفت دکھائی دے رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور کویت کی جانب سے بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا محرک بھی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ہی ہے‘ جس کا سرکاری بیانات میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ایما پر یہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے اولین اربوں ڈالر کے منصوبے ہیں؛ تاہم یہ صرف شروعات ہے۔یہ منصوبے سرمایہ کاری کے مزید منصوبوںکی راہ ہموار کر یں گے اور قوی امید ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا پاکستان کی جانب رجحان آنے والے وقت میں مزید زور پکڑے گا۔ اس سلسلے میں آنے والی جمہوری حکومت کی اہم ذمہ داریاں محتاجِ بیان نہیں۔ملک میں سرمایہ کاری کیلئے معتدل ماحول برقرار رکھنا آنے والی حکومت کے بنیادی فرائض میں شامل ہو گا۔ یہ ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر اسی طرح عائد ہوتی تھی مگر تسلی بخش حد تک نتائج سامنے نہیں آ سکے کیونکہ متعدد شعبوں میں کوتاہی غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رہی۔ سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے ملکی معیشت کو جو تحرک فراہم کرنے کا آغاز کیا گیا ہے‘ اس عمل کو کوتاہیوں کی بھینٹ چڑھانا غیر معمولی درجے کی غفلت ہو گی۔ آنے والی حکومت اس لحاظ سے خوش قسمت ہو گی کہ اسے معاشی پہیہ حرکت میں ملے گا۔ عالمی اداروں کے ساتھ معاملات نارمل ہیں‘ ملکی معیشت کو عالمی سطح پر جس بے یقینی کا سامنا تھا اب وہ ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔ سٹاک ایکسچینج کی روز افزوں ترقی معاشی بہتری کے اشاریوں میں سے ایک ہے‘ جبکہ دوست ممالک کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کی عملی پیشرفت نے اس صورتحال کو مزید تابناک بنا دیا ہے۔ آنے والی حکومت کا چیلنج بس یہ ہو گا کہ اس عمل کی روانی میں تیزی پیدا کرنے کے اقدامات کرے اور یقینی بنائے کہ ملک میں سرمایہ کاری کیلئے پُرکشش شعبوںمیں سرمایہ کاری کا عمل بڑھایا جائے تا کہ پاکستان صنعتی ترقی میں اُس مقام کو پہنچ سکے جو اس ملک کا حصہ ہے۔ محل وقوع کے اعتبار سے اس خطے میں کوئی ملک پاکستان کا ہمسر نہیں‘ مگر اس صلاحیت کا فائدہ بھی اسی صورت میں ہے جب ملک صنعتی طور پر ترقی کرے اور معیشت مستحکم ہو۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں