اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

یوریا کھاد کا بحران

پنجاب سمیت ملک بھر میں یوریا کھاد کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور کھاد کی بوری‘ جس کا سرکاری ریٹ 3750 روپے ہے‘ بلیک میں پانچ ہزار سے بھی زائد میں فروخت ہو رہی ہے۔ گزشتہ سال یوریا کا سرکاری ریٹ 2250 روپے تھا مگر قیمت میں اضافے کے باوجود کھاد کی سمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کا تدارک نہیں کیا جا سکا۔ نگران وزیر صنعت و تجارت کا کہنا ہے کہ حکومت نے درآمدی کھاد کے آرڈرز کر دیے ہیں‘20 دسمبر سے کھاد کے جہاز روزانہ کی بنیاد پر پورٹ پر پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ ہر سال کا معمول بن چکا ہے کہ عین بوائی کے سیزن میں کھاد کا بحران پیدا ہو جاتا ہے اور حکومت پانی سر سے گزرنے کے بعد جاگتی ہے جس کے بعد کھاد کی درآمد کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں مگر ’’تا تریاق از عراق آوردہ شود‘‘ کے مصداق اس دوران فصل کی بوائی جو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے‘ اس کا ازالہ نہیں ہو پاتا۔ بجلی اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کے سبب کاشتکار پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں‘ اگر انہیں کھاد بھی حکومت کے مقررہ نرخوں پر دستیاب نہ ہو سکے تو فصلوں کی کاشت اور پیداوار پر جو اثرات مرتب ہوں گے‘ ان کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ ہر سال کاشتکاروں انہی گنے چنے مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور حکومت کی جانب سے مسائل کے حل کی یقینی دہانی کے باوجود ہر بار ایک ہی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر حکومت کھاد کے بحران ہی پر قابو نہیں پا سکتی توزراعت کو مستحکم کرنے کے دعووں پر اعتبار کیونکر کیا جا سکتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں