عالمی یومِ خواتین
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یومِ خواتین منایا جا رہا ہے جس کا مقصد خواتین کو بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ معاشرے کے حسن‘ وقار‘ تنظیم اور استحکام کا راز خواتین کی پُر خلوص قربانیوں اور لازوال جدوجہد میں پوشیدہ ہے مگر یہ بھی تاریخِ عالم کی ایک تلخ حقیقت ہے کہ دنیا کی بیشتر تہذیبوں میں خواتین کو وہ مقام و مرتبہ نہیں دیاگیا جس کی وہ مستحق تھیں۔ ملکِ عزیز کی تقریباً نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ ہمارے دین اور ملکی آئین میں خواتین کو مساوی حقوق کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا سماج آج بھی خواتین کو مساوی حقوق کی فراہمی یقینی نہیں بنا سکا۔ گوکہ ہمارے ملک میں ہر شعبۂ زندگی میں خواتین کی نمائندگی موجود ہے لیکن یہ اُن کی آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے۔ خواتین کو اُن کی آبادی کے تناسب سے معاشی ترقی کے مواقع فراہم کیے بغیر ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناممکن ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر آبادی کے اس نصف کا سو فیصد معاشی سرگرمیوں سے منسلک ہو جائے تو ملکی جی ڈی پی کی شرح دس برسوں میں دو گنا ہو سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو برابر کے معاشی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کو تعلیم اور وراثت سمیت دیگر بنیادی حقوق کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔