بلوچستان میں تباہ کن بارشیں
بلوچستان میں ہونے والی حالیہ تباہ کن بارشوں سے پیش آنے والے مختلف حادثات میں آٹھ افراد جاں بحق جبکہ بیسیوں مکانات تباہ ہوچکے ہیں۔ طوفانی بارشوں کے باعث سڑکیں متاثر ہونے سے گوادر اور مکران کا کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جبکہ گوادر‘ پسنی اور جیوانی کے کئی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ یہ وہ علاقے ہیں جو نکاسیٔ آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کے سبب گزشتہ ماہ بھی بارشوں سے شدید متاثر ہوئے تھے لیکن حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے وقتی انتظامات کے باعث یہ محض ایک ماہ بعد ہی دوبارہ زیرِ آب آ چکے ہیں۔ بارشوں کے حالیہ سلسلے کے حوالے سے محکمۂ موسمیات نے بروقت خبردار کیا تھا لیکن متعلقہ حکام کی غفلت کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ روز افزوں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں پاکستان سرِ فہرست ہے لہٰذا حکومت کو ان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ رہنے کیلئے بروقت اور پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے۔ نکاسیٔ آب کا ابتر نظام کسی ایک شہر یا صوبے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہر بھی چند گھنٹوں کی بارش کے بعد دریا کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں۔ متعلقہ حکام کو چاہیے کہ نکاسیٔ آب کے نظام کی بہتری اور نالوں کی بروقت صفائی کو اپنی اولین ترجیح بنایا جائے تاکہ بارشوںسے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔