اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کوئلہ کان حادثہ

گزشتہ روز بلوچستان کے اضلاع دکی اور ہرنائی کی کوئلہ کانوں میں زہریلی گیس بھرنے سے ہونیوالے دو مختلف واقعات میں پانچ کوئلہ کان کن جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ ماہ بھی ہرنائی ہی میں کوئلہ کان میں گیس بھرنے سے ہونے والے دھماکے میں 12 مزدور جاں بحق ہو گئے تھے۔ جدید ٹیکنالوجی کے فقدان اور ضروری سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کوئلے کی کانوں میں حادثات معمول بن چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 300 سے زائد کوئلہ کان کن مختلف حادثات میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ہرنائی میں جس کان میں حادثہ پیش آیا ہے‘ گزشتہ برس نومبر میں ایک اعلیٰ سطحی انسپکشن ٹیم اس کو بغیر اجازت مائننگ کرنے اور مائننگ کیلئے ضروری سہولتوں کے فقدان کے باعث مائننگ ایکٹ 1926ء کے تحت بند کرنے کے احکامات جاری کر چکی ہے۔ یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ محض احکامات جاری کرنا کافی نہیں‘ ان پر عملدرآمد یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ نہ صرف ہرنائی‘ جہاں آئے روز ایسے حادثات معمول بن چکے ہیں‘ بلکہ ملک کے باقی حصوں میں بھی کان کنی کے دوران حفاظتی اقدامات یقینی بنائے اور کان کنی کرنے والے ٹھیکیداروں اور مالکان کو مزدوروں کو ضروری سہولتیں فراہم کرنے کا پابند بنائے تاکہ کان کنوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement