سمگلنگ کے خاتمے کا عزم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سمگلنگ کا خاتمہ کیے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی اور یہ کہ سمگلنگ کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ سمگلنگ ملکی معیشت کیلئے کسی ناسور سے کم نہیں اور یہ بھی کہ ریاستی سطح پر اس ناسور کے سدِ باب کا تہیہ کیے بغیر اس سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں۔ سمگلنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو سالانہ ہزاروں ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ 2022ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیزل‘ موبائل فونز‘ ٹائروں‘ گاڑیوں کے پرزوں‘ سٹیل اور سگریٹ سمیت گیارہ اشیا کی سمگلنگ سے ملکی معیشت کو سالانہ دو ارب 63کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ یہ کاروبار انہی گیارہ اشیا تک محدود نہیں‘ دیگر کئی اشیا بھی بڑے پیمانے پر سمگل ہو رہی ہیںاور اس دھندے کا دائرہ کار بہت وسیع ہے۔ ایک اقتصادی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سمگلنگ کی مد میں ہونے والا نقصان ملکی جی ڈی پی کا تین فیصد ہے۔ کسی بھی معیشت کیلئے اتنا بڑا نقصان برداشت کرنا ممکن نہیں جبکہ ہماری معیشت تو پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے‘ اس صورتحال میں ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے بلا تاخیر سمگلنگ کا قلع قمع کرنا ہو گا۔ سمگلنگ میں نگران سرحدی عملے کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا‘ حکومت کو چاہیے کہ سرحدی نگرانی کا نظام بہتر بنانے کیساتھ ساتھ سمگلروں کے خلاف بلاتاخیر کریک ڈاؤن کرے تاکہ ملکی معیشت کو سمگلنگ سے پہنچنے والے خسارے سے محفوظ رکھا جا سکے۔