اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

انتظامیہ محض احکامات تک محدود؟

ایک خبر کے مطابق عیدالاضحی کی چھٹیوں کے دوران کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں نہروں‘ دریاؤں‘ ڈیموں اور سمندر کا رخ کرنے والے 27 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ گزشتہ دنوں کمشنر کراچی نے دو ماہ کیلئے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کی تھی کیونکہ جون‘ جولائی کے مہینوں میں سمندری لہریں خاصی بلند ہوتی ہیں جو ناتجربہ کار تیراکوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوتی ہیں‘ اس کے باوجود کراچی ہاکس بے پر نہاتے ہوئے چار افراد سمندر میں ڈوب گئے۔ یہ افسوسناک واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ انتظامیہ محض احکامات کے اجرا تک محدود ہے‘ اُن پر عملدرآمد ہوتا ہے یا نہیں‘ اس سے کسی کو سروکار نہیں۔ تفریحی مقامات کی ناکافی تعداد اور گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے اکثر و بیشتر شہری آبی مقامات کا رُخ کرتے ہیں لیکن تیراکی میں ماہر نہ ہونے کی وجہ سے پانی میں ڈوب کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف ایسی غیرمحفوظ جگہوں پر شہریوں کو جانے سے روکے اور پابندی پر سختی سے عملدرآمد بھی یقینی بنائے۔ مزید برآں ایسے مقامات پر ریسکیو غوطہ خور بھی تعینات کیے جانے چاہئیں ۔شہریوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انتظامیہ کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ حکومت کو عوام کیلئے محفوظ تفریحی مقامات کی تعداد بڑھانے کی طرف بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں