اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پولیو کے مزید کیس

گزشتہ روز کراچی اوربلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ سے پولیو کا ایک‘ ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں رواں برس رپورٹ ہونے والے پولیو کیسوں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔ ہماری حکومتیں 1994ء سے پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کے تحت ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے کام کر رہی ہیں۔ اس دوران باقاعدگی سے پولیو مہمات کا اہتمام بھی کیا جاتا رہا ہے‘ لیکن اگر تین دہائیاں گزرنے کے باوجود پاکستان پولیو فری نہیں ہو سکا تو متعلقہ حکام کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے اور وہ اسباب تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو اس موذی مرض کے خاتمے کی راہ میں حائل ہیں۔ آٹھ نئے پولیو کیسوں کے علاقہ رواں برس اب تک 45اضلاع کے 185ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو ئی ہے۔ کسی بھی علاقے کے سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی کا مطلب ہے کہ اُس علاقے میں ویکسی نیشن مہم اپنا ہدف پورا نہیں کر سکی اور یہ کہ مقامی بچوں کی قوتِ مدافعت میں کمی آئی ہے اور ان میں بیماری لگنے کا خطرہ ہے۔ گوکہ رواں ہفتے کے آغاز میں وزیراعظم نے پولیو کے خاتمے کیلئے قومی ٹاسک فورس کے اجلاس میں پولیو کے خاتمے کا عزم دہرایا ہے لیکن اس ضمن میں حکومت کی ذمہ داری صرف پولیو مہمات کے انعقاد تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ اصل ہدف سو فیصد بچوں کی پولیو ویکسی نیشن ہونا چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں