اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

دوبارہ آٹا بحران؟

ملک بھر میں گندم کی بمپر فصل اور وسیع ذخائر کے باوجود مارکیٹ میں آٹے کی قلت اور اس حوالے سے پائی جانے والی بے یقینی تشویشناک ہے۔ فلور ملوں کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت ملک میں 36 سے 39 ملین ٹن سے زائد کے گندم ذخائر موجود ہیں جبکہ کُل ملکی ضرورت 32 ملین ٹن ہے۔ اضافی ذخائر کی وجہ سے ہی تاجروں نے حکومت سے گندم برآمد کرنے کی اجازت طلب کر رکھی ہے مگر اندرونِ ملک گندم کے وافر سٹاک کے باوجود مارکیٹ میں اکثر جگہوں پر آٹا غائب ہو چکا ہے۔ چند دنوں میں آٹے اور گندم کی فی من قیمت میں 250 روپے تک کا اضافہ اس معاملے میں بدنظمی اور بدمعاملگی کو ظاہر کرتا ہے۔ نئی فصل کے باوجود ناقص آٹے کی فروخت کی شکایات بھی عام ہیں‘ ہفتے کے روز پنجاب بھر میں فلور ملوں‘ آٹا ڈیلرز اور پرچون فروشوں کی دکانوں پر آٹے کی چیکنگ کی گئی اور لاکھوں روپے کے جرمانے کیے گئے۔ گندم ملکی نقدآور فصلوں میں سرفہرست ہے مگر بمپر فصل کے باوجود عوام کی مشکلات میں کمی نہ ہونا حکومتی رِٹ اور مارکیٹ پر حکومتی گرفت پر سوالیہ نشان ہے۔ یہاں یہ باور کرانے کی بھی ضرورت ہے کہ سمگلنگ اور منافع خور مافیا ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کی تاک میں رہتا ہے اور آٹے اور گندم کی مصنوعی قلت میں اس مافیا کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی اور صوبائی حکام اگر ماضی کے تجربات کو سامنے رکھیں تو گندم کے وافر ذخائر کی موجودگی میں قیمتوں میں استحکام رکھنا زیادہ مشکل نہیں۔ ضرورت محض نیت اور ارادے کی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں