اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

جانوروں پر ظلم و تشدد

سندھ کے ضلع سانگھڑ میں اونٹنی کی ٹانگیں کاٹے جانے کے بعد اب عمرکوٹ میں ایک اونٹنی کو چاروں ٹانگیں کاٹ کر ہلاک کرنے اور سرگودھا میں دیرینہ مخالفت پر مویشیوں کو نذرِ آتش کرنے کی خبر آئی ہے۔ان سفاک واقعات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سماج میں ایسی سوچ پائی جاتی ہے جو بے زبان جانوروں کو تشدد و انتقام کا نشانہ بنا کر تسکین پاتی ہے۔ ان واقعات نے ہر انسان کو دکھی کر دیا ہے اور عوامی سطح پر یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ریاست ان مقدمات میں خود مدعی بنے اور مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے۔ یہ بات فہم سے ماروا ہے کہ ذی ہوش انسان ایسی شقاوت اور سنگدلی کا مظاہرہ کیونکر کر سکتا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ ایسے سفاک واقعات میں ملوث افراد انسانیت سے بالکل خالی ہیں۔ جانوروں پر تشدد کے پے درپے واقعات عالمی سطح پر ملکی تشخص کیلئے بھی شدید منفی اثرات کے حامل ہیں‘ لہٰذا حکومت کو اب سنجیدگی سے اقدامات کرنا ہوں گے اور جانوروں کے تحفظ کیلئے ’’ انسدادِ بے رحمیٔ حیوانات‘‘ کو فعال کرنا ہو گا۔ 1890ء کا انسدادِ بے رحمیٔ حیوانات ایکٹ مناسب ترامیم نہ ہونے پر بے اثر ہو چکا ہے‘ جانوروں پر تشدد کے سنگین مقدمات میں معمولی جرمانے اور سزائیں مجرموں کو سزادینے کیلئے ناکافی ہیں‘ تحفظِ حیوانات کے لیے اس ایکٹ میں ترامیم کی جانی چاہئیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں