اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سرکاری اداروں کا خسارہ

وفاقی وزارتِ خزانہ کی طرف سے ریاستی ملکیتی اداروں کے مالی نقصانات بارے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23ء میں حکومتی سرپرستی میں چلنے والے کاروباری اداروں کا خسارہ 905 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ مالی سال 2021-22ء میں یہ خسارہ 703 ارب روپے تھا۔ صرف توانائی کے شعبے نے ایک سال میں 304 ارب کے نقصانات کیے ہیں‘ جبکہ نقصان میں چلنے والے دیگر سرکاری اداروں میں پی آئی اے‘ بجلی و گیس کی تقسیم کار کمپنیاں‘ پاکستان سٹیل ملز اور پاکستان ریلوے نمایاں ہیں۔سرکاری ملکیتی اداروں کی زبوں حالی کی سب سے بڑی وجہ سیاسی بھرتیاں اور میرٹ سے صرفِ نظر کو قرار دیا جاتا ہے۔ میرٹ کی خلاف ورزیوں اور من پسند بھرتیوں کی وجہ سے اربوں روپے سالانہ منافع دینے والے ادارے رفتہ رفتہ خسارے کا شکار ہوتے چلے گئے اور نوبت بہ ایں جا رسید کہ یہ ادارے ملکی خزانے کیلئے نہ بھرنے والا شگاف بن چکے ہیں۔ ماضی میں متعدد ریلیف پیکیجز سے ان اداروں کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کی کوششیں ہوئی مگر ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اربوں کا نقصان الگ ہوا۔ اب ان اداروں کی نجکاری ہی کوانکے خسارے سے چھٹکارے کا واحد ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ گوکہ پی آئی اے سمیت چند اداروں کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا ہے لیکن خسارے میں چلنے والے سبھی اداروں کی نجکاری وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ قومی خزانے پر پڑنے والا بوجھ کچھ کم ہو سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں