اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہنگائی کا چوتھا ہفتہ

حکومت نے رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک محدود رہنے کا تخمینہ لگا رکھا ہے لیکن حکومتی دعووں کے برعکس گزشتہ چار ہفتوں سے‘ جب سے نیا مالی سال شروع ہوا ہے‘ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ادارۂ شماریات کے مطابق 25 جولائی کو ختم ہونیوالے کاروباری ہفتے کے دوران بھی 19اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں۔ مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مہنگائی میں کمی کے حوالے سے حکومتی اقدامات محض نرخ مقرر کر نے تک محدود ہیں‘ اور المیہ یہ ہے کہ مارکیٹ میں کہیں بھی ان نرخ ناموں پر عملدرآمد ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ منافع خور عناصر گاہکوں سے من چاہے دام وصول کر رہے ہیں۔ اس وقت مہنگائی ملک کا سب سے بڑا سماجی مسئلہ بن چکی ہے۔ یوٹیلیٹی بلوں اور اشیائے خورونوش کی بڑھتی قیمتوں نے سفید پوش طبقے کی کمر کو دہرا کر دیا ہے۔ 2018ء میں پاکستان کی 31.3 فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے رہنے پر مجبور تھی جبکہ 2020-21ء میں کورونا اور 2022-23ء میں سیلاب‘ بیروزگاری اور ہوشربا مہنگائی کے سبب اب یہ شرح 50 فیصد تک ہونے کا خدشہ ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ محض ایک سال میں ایک کروڑ 25 لاکھ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔ ان حالات کے پیشِ نظر اربابِ اختیار کو مہنگائی کی شرح میں اضافے کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ صورتحال ہنگامی بنیادوں پر سفید پوش اور نچلے طبقے کو ریلیف دینے اور گرانی کی شرح میں کمی کی متقاضی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں