کچے کے ڈاکو بے قابو
کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف متعدد آپریشنز کے باوجود یہ علاقہ نہ صرف حکومتی رِٹ سے باہر نکل چکا ہے بلکہ اب ان ڈاکوئوں کی کارروائیاں دہشتگردی کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ گزشتہ روز پنجاب کے شہر صادق آباد میں کچے کے ڈاکوؤں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں بھی اس سے ملتے جلتے واقعہ میں تین پولیس اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ سندھ‘ پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں دریائے سندھ کے دونوں جانب کچے کا علاقہ ایک عرصے سے امن و امان کے حوالے سے چیلنج بنا ہوا ہے اور پچھلی تین دہائیوں سے یہاں وقتاً فوقتاً آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ایک‘ ڈیڑھ سال کے دوران اس علاقے میں دو گرینڈ آپریشنز کیے جا چکے ہیں جن میں پولیس کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے علاوہ قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں کی معاونت بھی حاصل رہی۔ لیکن آج بھی یہ علاقہ ڈاکوؤں‘ جرائم پیشہ عناصراور شرپسندوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ نوبت بہ ایں جا رسید کہ اب یہ دیدہ دلیری سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘ لہٰذا ان کے خلاف بلاتاخیر جامع کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ جب تک ان جرائم پیشہ عناصر کو جدید ہتھیاروں کی سپلائی اور بااثر افراد کی پشت پناہی میسر رہے گی‘ تب تک آپریشن کی کامیابی ممکن نہیں بنائی جا سکتی۔