مہنگائی میں اضافہ جاری
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق جون کے مقابلے میں جولائی میں مہنگائی کی شرح میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصہ کے دوران جو اشیا سب سے زیادہ مہنگی ہوئیں ان میں ٹماٹر‘ پیاز‘ آٹا‘ خشک دودھ‘ دالیں‘ بیسن‘ سبزیاں اور پٹرولیم مصنوعات سرفہرست ہیں۔ حکومت رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کو سنگل ڈِیجٹ میں لانے کی دعویدار ہے لیکن نئے مالی سال کے پہلے ہی مہینے میں مہنگائی میں اضافے کا جو رجحان دیکھا گیا ہے وہ حکومتی دعووں پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ متعلقہ حکام کو ادراک ہونا چاہیے کہ مہنگائی میں کمی کا ہدف محض زبانی جمع خرچ سے حاصل نہیں کیا جا سکتا‘ اس کے لیے عملی اقدامات کرنا ازحد ضروری ہیں۔ ملک میں روز افزوں مہنگائی کی بڑی وجوہات میں عوام کی کم ترین معاشی سکت‘ بیروزگاری میں اضافہ‘ منافع خوری‘ ذخیرہ اندوزی اور ٹیکسوں کی بھرمار شامل ہیں۔ حکومت کو برسر اقتدار آئے پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے‘ اس عرصہ کے دوران عوام کی معاشی سکت میں اضافہ تو کجا‘ حکومت منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ بھی یقینی نہیں بنا سکی ہے۔ ٹیکسوں کے بھرمار نے مشکلات کو دوچند کیا ہے۔ صرف پٹرولیم لیوی میں گزشتہ مالی سال کے دوران 76 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کی معاشی سکت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں میں کمی اور منافع خوری کا خاتمہ بھی یقینی بنائے تاکہ عوام مہنگائی کے تازیانوں سے محفوظ رہ سکیں۔