اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

غذائی قلت کا مسئلہ

وزارتِ قومی صحت اور پاکستان نیوٹریشن کلسٹر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک میں پانچ سال سے کم عمر ہر دس میں سے چار بچے سٹنٹنگ (عمر کے تناسب سے قد میں کمی) اور تقریباً 18فیصد بچے ویسٹنگ (عمر کے تناسب سے وزن میں کمی) کا شکار ہیں۔ سٹنٹنگ کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ پیدائش کے بعد بچے کو مطلوبہ مقدار میں خوراک میسر نہیں ہو رہی بلکہ دورانِ حمل ماؤں کی ناکافی غذائیت بھی بچوں میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے جس سے بچے کی نشوونما شدید متاثر ہوتی ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق غذائی قلت کے خلاف جنگ میں پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔ 2022ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر ایک لاکھ 77ہزار بچے غذائی قلت کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بڑھتی غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ غذائی اشیا کی مہنگائی ہے۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق غریب گھرانوں کا 50فیصد بجٹ صرف خوراک پرخرچ ہوتا ہے۔ یہ صورتحال فوری حکومتی توجہ کی متقاضی ہے۔ غذائی قلت کے خاتمے کیلئے خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کیلئے خصوصی راشن سکیم شروع کرنی چاہیے۔ علاوہ ازیں خوراک کی قیمتوں میں کمی بھی یقینی بنانی چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں