اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کپیسٹی پیمنٹس کا بوجھ

ایک خبر کے مطابق گزشتہ دس سال میں24آئی پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود 1200ارب روپے سے زائد کپیسٹی پیمنٹ کی گئیں۔ ان میں سے گیس اور آر ایل این جی پر چلنے والے 11آئی پی پیز کو 488ارب روپے سے زائد جبکہ باقی 13پاور پلانٹس‘ جو فرنس آئل پر چلتے ہیں‘کو 758ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ خبر یہ بھی ہے کہ فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے دو پاور پلانٹس کا پاور پرچیز ایگریمنٹ بھی ختم ہو چکا ہے ‘ اسکے باوجود ادائیگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک میں مہنگی بجلی کی سب سے بڑی وجہ آئی پی پیز ہی ہیں جن کو کپیسٹی پیمنٹ کی ادائیگی کیلئے غریب عوام پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ مہنگی توانائی کی وجہ سے صنعتی پہیہ جمود کا شکارہے۔ اس کے باوجود بجلی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے آئی پی پیز معاہدوں کا از سر نو جائزہ لینے کے بجائے عوام کو وقتی ریلیف اور سولر پینلز کی فراہمی میں اُلجھا دیا گیا ہے۔گوکہ آئی پی پیز کیساتھ کیے گئے معاہدوں کی تنسیخ کی راہ میں قانونی پیچیدگیاں حائل ہیں‘ لیکن اس ضمن میں حکومتی سطح پر کوئی حرکت ہوتی تو نظر آنی چاہیے۔ ضروری ہے کہ متعلقہ حکام اس ضمن میں سنجیدہ اقدامات کریں۔ ہاتھ پہ ہاتھ رکھے بیٹھے رہنے اور ان معاہدوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے سے مہنگی بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مزید شدت اختیار کرتا جائے گا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں