اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ابتر معاشی حالات

ایک اقتصادی سروے کے مطابق روزمرہ استعمال کی گھریلو اشیا کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنیوالے پاکستانیوں کی شرح 94 فیصد ہوچکی ہے۔ رواں برس مئی میں کیے گئے سروے میں یہ شرح 90فیصد تھی۔ مذکورہ سروے کے مطابق معیشت کو کمزور سمجھنے والوں کی شرح69 فیصد ہوگئی ہے جبکہ معاشی بحالی سے مایوس پاکستانیوں کی شرح تین ماہ میں19 فیصد اضافہ کے ساتھ 70 فیصد ہوگئی ہے۔ اسی طرح اپنی مالی حالت میں بہتری سے مایوس پاکستانیوں کی شرح بھی 19 فیصد اضافے سے 67 فیصدہوگئی ہے۔مذکورہ سروے کے اعداد و شمار مایوس کن مگر غیر متوقع نہیں۔ یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں  کہ حکومت کی طرف سے گزشتہ تین ماہ کے دوران کیے جانے والے اقدامات سے عام آدمی کیلئے عرصۂ حیات مزید تنگ ہوا ہے۔ ٹیکسوں کا بوجھ‘ مہنگی توانائی اور متضاد حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے صنعتی شعبہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔ عوام کی معاشی حالت بہتر بنانے اور صنعتی ترقی و فروغ کیلئے کاروباری اعتمادکی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی اور توانائی کی قیمتوں میں استحکام لانا ہو گا۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران تنخواہ دار طبقے نے 375 ارب روپے ٹیکس دیا جبکہ 31لاکھ خوردہ فروشوں میں سے صرف 2 لاکھ 70 ہزار ریٹرن فائلرز ہیں جن کا قومی خزانے میں 34 ارب روپے کا ٹیکس حصہ ہے۔ ضروری ہے کہ مخصوص طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھاتے جانے کے بجائے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنے پر توجہ دی جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں