نفسیاتی مسائل میں ہوشربا اضافہ
وزارتِ صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں آٹھ کروڑ افراد ‘ یعنی مجموعی آبادی کا ایک تہائی‘ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ نوعمر بچوں سے لے کر عمر رسیدہ افراد تک‘ہر عمر کے افراد ان مسائل سے دوچار ہیں۔نفسیاتی مسائل کی وجوہات میں احساسِ محرومی‘ احساسِ کمتری اورمعاشی و خاندانی مسائل سرفہرست ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے میں مہنگائی میں بے تحاشا اضافے سے عام آدمی کی قوتِ خرید پر جو منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں‘ ان سے نفسیاتی مسائل میں اور زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ برطانوی طبی جریدے ’’لینسیٹ‘‘ کی 2017 ء کی ایک رپورٹ میں پاکستان کی لگ بھگ 10 فیصد آبادی نفسیاتی مسائل سے دوچار بتائی گئی ‘تاہم اب ملک کی ایک تہائی آبادی اس سنگین مسئلے کا شکار ہے۔ چھ‘ سات برسوں میں نفسیاتی مسائل میں لگ بھگ چار سو فیصد اضافہ اس حوالے سے ہماری غلط اپروچ کی بھی غمازی کرتا ہے۔ معاشرے میں نفسیاتی عوارض کوپاگل پن سے جوڑنا ایسے امراض کے اظہار اور ان کے علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھنے کے ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں میں کونسلنگ کے شعبوں کا قیام بچوں کو ابتدائی عمر ہی سے نفسیاتی مسائل کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا سکتا ہے۔ اس ضمن میں سب سے ضروری اقدام عوام میں اس مسئلے کی آگہی ہے۔