اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پولیو کا پھیلاؤ ، وجوہات؟

اسلام آباد میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آنا انسدادِ پولیو مہم پر سنگین سوال اٹھاتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کو 2008ء سے پولیو فری شہر کا درجہ حاصل تھا مگر اب‘ 16برس بعد‘اسلام آباد میں ایک آٹھ سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر رواں سال یہ ملک میں 17واں پولیو کیس ہے۔ پولیو کے 17مصدقہ کیسوں کے علاوہ رواں برس اب تک 64اضلاع سے جمع کیے گئے تقریباً 190ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی نشاندہوئی ہے۔ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی پولیو کے پھیلاؤ کے مستقل خطرے کو ظاہر کرتی ہے۔ پولیو کے خاتمے کیلئے پاکستان میں 1994ء سے انسدادِ پولیو پروگرام کام کر رہا ہے لیکن تاحال وطنِ عزیزپولیو فری ملک نہیں بن سکا۔اب اُن اضلاع سے بھی پولیو کیس آنے لگے ہیں جو برسوں پہلے پولیو سے پاک قرار پا چکے تھے۔ یہ صورتحال حکومت کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ پولیو کے خاتمے کیلئے حکومت کی ذمہ داری محض پولیو مہمات کے انعقاد تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ اصل ہدف سو فیصد بچوں کی ویکسی نیشن ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں پولیو ٹیموں سے تعاون نہ کرنے والے والدین کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض سے غفلت برتنے والے پولیو ورکروں کی بازپرس بھی کی جانی چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں