اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تیل اور گیس کی دریافت

پاکستان کی سمندری حدود میں تین سال سے جاری ایک سروے سے یہاں تیل اور گیس کے دنیا کے چوتھے بڑے ذخائر کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔پاکستان کی آبی حدود میں اس سے قبل بھی تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کی کئی بار کوششیں ہوچکی ہیں لیکن زیادہ تر نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔ 2019ء میں بھی کراچی کے قریب گہرے سمندر میں کیکڑا وَن سائٹ پر تیل و گیس کے وسیع ذخائر کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 100ملین ڈالر خرچے سے تقریباً5500میٹر تک کی گئی ڈرلنگ کے بعد پتا چلا کہ اس مقام پر تیل یا گیس کے ذخائر موجود نہیں ہیں۔ اب اگر وسائل کی موجودگی کا پہلے سے بہتر ڈیٹا دستیاب ہے تو نشاندہی کی گئی جگہوں پر بلاتاخیر ڈرلنگ کا کام ہونا چاہیے ۔ ڈرلنگ کے عمل پر کروڑوں ڈالر اخراجات کا تخمینہ ہے اس لیے پاکستان میں تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں اس مقصد کیلئے بین الاقوامی کمپنیوں سے کنسورشیم بھی بنا سکتی ہیں تاکہ اس ضمن میں پیش رفت ہو سکے۔یہ ذخائر دریافت ہونے کی صورت میں ملکی معیشت پر یقینا مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔اس وقت ملکی درآمدات میں توانائی کی مصنوعات کا حجم سب سے زیادہ ہے۔ تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونے سے نہ صرف ان مصنوعات کی درآمدپر خرچ ہونیوالے اربوں ڈالر کی بچت ہو سکے گی بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہو گی‘لیکن اس کیلئے مضبوط فیصلہ سازی کی ضرورت ہے ورنہ اس کا حال بھی ریکوڈک کے ذخائرجیسا ہوگا ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں