سموگ‘ بروقت اقدامات ضروری
دھان کی کٹائی کا سیزن شروع ہونے کے ساتھ ہی فصلوں کی باقیات جلائے جانے کا مسئلہ سر اٹھا چکا ہے‘ جو فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔حکومت ہر سال فصلوں کی باقیات جلانے کے سدباب کیلئے اقدامات کرتی ہے مگر اس کے باوجود یہ عمل کسی نہ کسی طرح جاری رہتا ہے اور فضائی آلودگی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ اس عمل میں کسانوں کی لا علمی کا بھی بڑا عمل دخل ہے؛چنانچہ ضروری ہے کہ اس معاملے میں کسانوں کی آگاہی کا خصوصی اہتمام کیا جائے۔ کسان سالہا سال سے فصلوں کی باقیات جلاتے آ رہے ہیں لیکن اکثریت کو اس عمل سے ہونے والے طبی و ماحولیاتی نقصان کی سنگینی کا ادراک نہیں‘ یہی وجہ ہے کہ وہ اب بھی اپنی زمین کو نئی فصل کیلئے تیار کرنے کی خاطر پرانی فصل کی باقیات کو جلانے کا روایتی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ محکمہ زراعت کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دے جو کسانوں کو فصلوں کی باقیات جلانے کی وجہ سے ماحولیات اور عوام کو پہنچنے والے نقصان سے آگاہ کریں۔ فصلوں کی باقیات کے ساتھ ساتھ صنعتی شعبے میں استعمال ہونے والا ناقص ایندھن اور بڑھتی ٹریفک بھی فضائی آلودگی اور سموگ کی بہت بڑی وجہ ہے۔ یہ سب مسائل مستقل حل کے متقاضی ہیں جس کے لیے صنعتوں اور گاڑیوں کو معیاری ایندھن پر منتقل اور زراعت کو جدیدخطوط پر استوار کرنا ہوگا۔