اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پولیو سے پاک پاکستان کا خواب

حکومت نے 2025ء تک ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کا عزم کر رکھا ہے مگر پولیو کے مسلسل بڑھتے کیسوں کے پیشِ نظر اس ہدف کا حصول مشکل نظر آتا ہے۔ اس وقت دنیا کے صرف دو ہی ممالک میں پولیو وائرس موجود ہے‘ ایک پاکستان اور دوسرا افغانستان۔ گزشتہ سال پاکستان میں چھ پولیو کیس رپورٹ ہوئے تھے تاہم رواں سال ان کی تعداد 41 تک پہنچ چکی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ نصف سے زیادہ یعنی 21 پولیو کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ تین متاثرہ بچوں کی اموات بھی ہو چکی ہیں۔ سندھ سے 12‘ خیبر پختونخوا سے چھ‘ پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔ بلوچستان میں پولیو کے بڑھتے کیسوں میں جعلی پولیو مہمات کو نظر انداز نہیں کیا سکتا‘ جس دوران 26 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا جبکہ پولیو ویکسی نیٹرز قطرے پلائے بغیر بچوں کی مارکنگ کرتے رہے۔ ان جعلی مہمات کا خمیازہ اب ہوشربا پولیو کیسوں کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے جو بڑھتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے روایتی پولیو مہم کے بجائے جامع حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ والدین کے خدشات دور کرنے کے علاوہ متاثرہ اضلاع پر خصوصی توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے افغانستان سے متصل اضلاع میں بڑھتے پولیو کیسوں کو روکنے کیلئے افغانستان سے آمد پر پولیو ویکسین لازمی قرار دینے سے بھی پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں