سموگ بچوں کیلئے خطرہ
یونیسف نے پنجاب کے سموگ سے شدید متاثرہ اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ سے زائد بچوں کی صحت کو سموگ سے شدید خطرات لاحق ہونے کے باعث فضائی آلودگی میں کمی کیلئے فوری اور وسیع تر اقدامات پر زور دیا ہے۔یونیسف کے مطابق بچوں کے پھیپھڑے کمزور ہونے اور اُن میں قوتِ مدافعت کم ہونے کی وجہ سے وہ فضائی آلودگی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ آلودہ فضا میں سانس لینے سے بچوں کے دماغی خلیے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔اگرچہ پنجاب میں بچوں کو سموگ کے اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے سکول بند کر دیے گئے ہیں اور تفریحی مقامات پر جانے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے مگربچوں کو گھروں تک محدود کرنا بھی مسئلے کا حل نہیں ‘ اُنہیں فضائی آلودگی کے خطرات سے محفوظ رکھنے کیلئے اس میں کمی ناگزیر ہے۔ گوکہ حکام کی طرف سے سموگ میں کمی کیلئے وقتی اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن سموگ سے مستقل چھٹکارے کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی بہت ضروری ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے بھی صوبائی حکومت کو سموگ کے تدارک کیلئے دس سالہ پالیسی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اس تناظر میں آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹس اور فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ‘ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے سخت قانون سازی ضروری ہے۔ نہ صرف قانون سازی کی جانی چاہیے بلکہ ان قوانین پر سختی سے عملدرآمد بھی کرانا چاہیے۔ وقتی طور پر حکومت بڑے شہروں میں جگہ جگہ سموگ ٹاور نصب کرکے فضا کو سانس لینے کے قابل بنا سکتی ہے۔