غفلت کا شاخسانہ
نشتر ہسپتال ملتان میں ڈائیلسز کرانے والے 25مریضوں میں ایڈز کے پھیلاؤ کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے ڈاکٹروں اور دیگر متعلقہ عملے کی غفلت و لاپروائی کو ایڈز پھیلنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دنیا بھر میں ڈائیلسز سے پہلے اور بعد میں ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے ‘مگر تحقیقاتی کمیٹی نے نشتر ہسپتال میں عملے کی جانب سے ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزی کی نشاندہی کی ہے۔ ہیلتھ کیئرکمیشن کے ایس او پیز کے مطابق ڈائیلسز مریض کا ہر چھ ماہ بعد ایڈز اور ہر تین ماہ بعد ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ لازمی ہے جبکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق نشتر ہسپتال میں ڈائیلسز کیلئے رجسٹرڈ مریضوں کا گزشتہ ایک سال سے ایڈز ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔ اس پر مستزاد یہ کہ جب 11 اکتوبرکو ڈائیلسز یونٹ میں ایڈزکا پہلا مریض رپورٹ ہوا تو ہسپتال انتظامیہ نے ایڈز کنٹرول پروگرام کے حکام سے رابطہ کرنے کے بجائے معاملہ دبانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے دو درجن سے زائد مریض ایچ آئی وی میں مبتلا ہو گئے۔ متاثرہ مریضوں کے اہلِ خانہ کی بروقت سکریننگ نہ کرائے جانے کی وجہ سے ان کے اہلِ خانہ کے بھی ایڈز سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ گوکہ تحقیقاتی ٹیم نے سنگین غفلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی کر دی ہے‘ اب یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔ اس مجرمانہ غفلت کے واقعے نے طبی نظام میں موجود جن خامیوں کی نشاندہی کی ہے‘ ان کا تدارک کیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ کسی شخص کو طبی عملے کی لاپروائی کا خمیازہ نہ بھگتنا پڑے۔