زراعت اورجدت
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کی طرف سے پاکستان میں زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے درپیش چیلنجز اور رکاوٹوں سے متعلقہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک مربوط زرعی پالیسی کی عدم موجودگی کی وجہ سے پاکستان میں زرعی شعبہ جدت اختیار نہیں کر سکا جس کا نتیجہ زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی کی صورت میں نکل رہا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ کسانوں اور زرعی محکموں کے پاس فصلوں کی صحت کے تجزیہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے فصلوں کو بیماریوں سے بچانے کیلئے بروقت اقدامات نہیں ہو پاتے۔ جدید زرعی طریقوں سے آگاہی اور سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار خاصی کم ہے۔زرعی شعبہ جی ڈی پی میں 24فیصد حصہ ڈالتا ہے جبکہ ملک کی 37 فیصد سے زیادہ افرادی قوت اسی شعبے سے وابستہ ہے۔ زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرکے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف پاکستان اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہو سکتا ہے بلکہ غذائی اجناس کی برآمدات میں اضافے سے کثیر زرِ مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزارت برائے قومی غذائی تحفظ‘ پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل اور زراعت کے صوبائی محکمے مربوط زرعی پالیسی ترتیب دیں جس میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو ترجیح دی جائے۔