اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

افراطِ زر کم ترین سطح پر

ادارۂ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق نومبر میں افراطِ زر کی شرح 4.9 فیصد رہی‘ جو گزشتہ 78 ماہ کے دوران نچلی ترین سطح ہے۔ گزشتہ سال مئی میں مہنگائی 38 فیصد کی تاریخی بلند سطح پر تھی‘ اور شرح سود میں اضافہ سمیت دیگر حکومتی اقدامات سے متعلق ابہام پایا جاتا تھا کہ ان سے مہنگائی کی شرح کم ہو سکے گی یا نہیں‘ تاہم سٹیٹ بینک نے ستمبر 2025ء تک افراطِ زر کو پانچ سے سات فیصد تک لانے کا اعلان کیا تھا اور دس ماہ قبل ہی یہ ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔ 18 ماہ کے قلیل عرصے میں مہنگائی کا 38 فیصد سے 4.9 فیصد پر آ جانا ایک معاشی معرکہ ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق ٹرانسپورٹ کرائے اور ایندھن کی قیمتوں میں کمی جبکہ خوردنی اشیا کی قیمتیں نیچے آنے سے مہنگائی میں کمی آئی۔ 16دسمبر کو سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس متوقع ہے‘ افراطِ زر کی شرح میں کمی سے شرحِ سود میں بھی مزید کمی کی توقع ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں ملک میں میکرو اکنامک استحکام آیا‘ کرنٹ اکاؤنٹ تین ماہ سرپلس رہا‘ زرِمبادلہ کے ذخائر مستحکم جبکہ معاشی اشاریے مثبت ہیں۔ یہ ایک مثبت معاشی پیشرفت ہے لیکن اگر عام آدمی کی حالت میں بہتری نہ آ رہی ہو تو ایسی ترقی پائیدار اور مستقل نہیں ہو سکتی۔ ضروری ہے کہ عام آدمی کی مشکلات کے ازالے پر بھی توجہ دی جائے اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کر کے اور مڈل مین کے ہاتھوں صارفین کے ممکنہ استحصال کی روک تھام کی جائے تاکہ افراطِ زر میں کمی کے ثمرات عام آدمی تک بھی منتقل ہو سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں