قرض توسیع
سعودی عرب نے پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع دے دی ہے‘ جس سے زرِمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں چین اور متحدہ عرب امارات بھی پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے قرضے رول اوور کر چکے ہیں۔ سعودی عرب‘ چین اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے اگست میں پاکستان کا 12 ارب ڈالر قرض ایک سال کے لیے موخر کرنے کی یقین دہانی کے بعد ہی پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی راہ ہموار ہوئی تھی۔ پاکستان کے دوست ممالک نے مشکل صورتحال میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا‘ لیکن آخر کب تک ہمارے دوست ہمارے مالی مطالبات پورے کرسکتے ہیں ‘ اور ظاہر ہے کہ مالی مطالبات غیر مشروط بھی نہیں ہوتے۔ مستقل معاشی استحکام کے لیے ہمیں ہر صورت قرضوں کے بوجھ سے نکلنا اور خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہو گا۔ اس کے لیے غیر ضروری حکومتی اخراجات کو ختم کرنا ہو گا۔ اس کے ساتھ قومی پیداوار کو بھی بڑھانا ہو گا۔ صنعتکاری اس میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے پاس ایسے قدرتی وسائل بھی ہیں جنہیں بروئے کار لاکر قومی دولت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں علاقائی تجارت میں بھی اپنا حصہ بڑھانا چاہیے۔ ہمسایہ ممالک کو برآمدات میں اضافے کی بھی خاصی گنجائش ہے‘ مگر یہ اسی صورت ممکن ہے جب ملک میں استحکام ہو گا اور صنعتی پیداوار زیادہ ہو گی۔