ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے مشکلات
یکم جنوری سے کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس سپلائی بند کرنے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے توانائی بحران کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ ٹیکسٹائل کلیدی برآمدی شعبہ ہے۔ مالی سال 2022ء کے دوران اس شعبے کا برآمدی حجم 19ارب ڈالر سے زائدجبکہ مالی سال 2023ء اور 2024ء کے دوران ساڑھے سولہ ارب ڈالر سے زائد رہا۔ اُتار چڑھاؤ کے باوجود یہ شعبہ قومی خزانے میں سب سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے لیکن ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے ناگزیرسمجھے جانے والے کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی بند کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد سے توانائی کا بحران پیدا ہوگا جس سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی پیداوار متاثر ہو گی اور ٹیکسٹائل ملز اپنے آرڈر بروقت مکمل نہیں کر پائیں گی جس سے پاکستانی برآمد کنندگان پر عالمی خریداروں کا اعتماد مزید کم ہو جائے گا۔ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ صنعتیں اور برآمدات ایک ہی حقیقت کے دو پہلو ہیں اور کسی ملک کی معاشی ترقی میں ان کا عمل دخل بنیادی ہے‘ مگر ہمارے ہاں جوں جوں آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار کے مزید مواقع کی ضرورت پیدا ہو رہی ہے‘ صنعتیں بند اور برآمدات کم ہو رہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ توانائی کے مسئلے کا کوئی مستقل حل تلاش کرے تاکہ صنعتی پہیہ سارا سال بلاتعطل رواں رہ سکے۔