کُرم میں قیام امن کی کاوش
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ضلع کُرم کے حوالے سے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کُرم کو ایک سنجیدہ قومی مسئلہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے اسلحہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ جبکہ یکم فروری تک علاقے میں قائم تمام بنکر بھی مسمار کر دیے جائیں گے اور علاقے کا زمینی راستہ وقفے وقفے سے کھول دیا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق فریقین حکومت کی ثالثی میں ایک معاہدے کے تحت رضا کارانہ اسلحہ جمع کرائیں گے اور زمینی راستے پر آمدورفت محفوظ بنانے کیلئے پولیس اور ایف سی مشترکہ طور پر قافلوں کو سکیورٹی فراہم کریں گے۔ ضلع کرم میں حالیہ کشیدگی کا آغاز 21 نومبر کو ہوا تھا جب مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے 40 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جس کے بعد علاقے میں فسادات کا آغاز ہو گیا اور کئی دن تک مسلح تصادم ہوتے رہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادکار بڑھانے میں تعاون کا بھی یقین دلایا ہے۔ فریقین میں اتفاقِ رائے کے بعد کرم میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں اور موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ہے۔ وفاقی وصوبائی حکومت سیاسی اختلافات پس پشت ڈال کر اس مسئلے کے حل کی تلاش میں ایک میز پر بیٹھی ہیں اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ وفاق اور صوبائی حکام مل بیٹھیں تو درپیش سبھی چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔