تنخواہ دار طبقہ اور ٹیکس
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق تنخواہ دار طبقہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تیسرا طبقہ بن چکا ہے‘ جس سے مالی سال 2024ء کے دوران 368 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جو مالی سال23ء کے مقابلے میں 103 ارب 74 کروڑ روپے‘ یعنی تقریباً 40فیصد زیادہ ہے۔ رواں مالی سال کے لیے حکومت نے تقریباً 13 ہزار ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کر رکھا ہے جس کے لیے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس سلیب مزید تنگ کر دیا گیا۔ اس وقت 50 ہزارسے زائد ماہانہ تنخواہ لینے والا ہر شخص انکم ٹیکس ادا کر رہا ہے مگر اسی ملک میں بے شمار افراد ایسے ہیں جن کی ماہانہ آمدن لاکھوں میں ہے مگر وہ ابھی تک ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ ہر روز لاکھوںکا کاروبار کرنے والا ریٹیلر طبقہ بھی انتہائی کم ٹیکس ادا کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ مالی سال تنخواہ دار طبقے نے تاجر پیشہ افراد سے 1550 فیصد زیادہ ٹیکس ادا کیا۔ ٹیکس جمع کرنے والا ادارہ ایف بی آر ملک کا ٹیکس سسٹم غیر مساوی ہونے اور مختلف شعبوں میں 5800 ارب سے زائد ٹیکس چوری کر کا اعتراف کر چکا ہے جس میں سے 2900 ارب محض سیلز ٹیکس کی مد میں چوری ہو رہا ہے۔ ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھاتے جانے کے بجائے ٹیکس چوری میں ملوث شعبوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جانا چاہیے۔ ٹیکس اصلاحات اور ٹیکس نیٹ کی وسعت نہ صرف ڈولتی معیشت کو سہارا فراہم کرے گی بلکہ یہ ایک ناگزیر قومی تقاضا بھی ہے۔