اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ماحولیاتی مسائل اور ہماری ذمہ داریاں

ورلڈ بینک کا یہ مشورہ کہ پاکستان کو باہر کی دنیا کا انتظار نہیں کرنا چاہیے‘ خود ماحولیاتی مسائل کا حل نکالنا چاہیے‘ عملی دنیا کی ایک تلخ حقیقت کو اجاگر کرتا ہے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کا عالمی سطح پر مضر گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر اس کے باوجود اسے بدترین موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے۔ عالمی بینک ہی کی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کو اپنی جی ڈی پی کا سالانہ نو فیصد نقصان ہو رہا ہے۔ مگر یہاں سوال یہ ہے کہ کیا ہم کوپ 29 اور دیگر عالمی کانفرنسوں میں کیے گئے وعدوں پر تکیہ کر کے بیٹھ سکتے ہیں؟ اگرچہ ہمیں دوسروں کے پیدا کردہ بگاڑ کی سزا بھگتنا پڑ رہی ہے مگر اسے ایک مستقل عذر بنا کر‘ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھ سکتے۔ ہمیں اپنے تئیں موسمیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے ہر قسم کی تیاری کرنا ہو گی۔ دنیا کی طرف دیکھتے رہنے کے بجائے صحتمند ماحولیاتی رویے اختیار کرنے کے علاوہ موسمیاتی تغیرات کے تناظر میں اپنے رہن سہن‘ معیشت اور معاشرت کو ازسر نو ترتیب دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں بے اعتدال بارشوں اور درجہ حرارت کی شدت کیلئے بھی خود کو تیار رکھنا چاہیے اور اس مناسبت سے زراعت کو بھی نئے خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ دنیا کو اس کی ذمہ داریاں باور کراتے رہنا چاہیے مگر اپنے حصے کے اقدامات میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں