معاشی استحکام کا اشارہ
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ’فِچ‘ نے پاکستان کے مالیاتی جائزے پر مبنی اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ معاشی استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کی جانب پیشرفت جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق شرح سود میں کٹوتی افراطِ زر میں کمی اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری کا سبب بنی ہے۔ فِچ کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح تین فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے جو آئی ایم ایف اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تخمینے کے مساوی لیکن ورلڈ بینک کے تخمینے سے قدرے زیادہ ہے۔ ورلڈ بینک نے 2.8 فیصد جی ڈی پی نمو کا تخمینہ لگایا تھا۔ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے مطابق ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافے‘ نیز سخت پالیسیوں کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے نصف میں کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب بیس کروڑ ڈالر سرپلس رہا جو گزشتہ سال کے اس دورانیے میں اتنے ہی خسارے میں تھا۔ مہنگائی جو ایک سال پہلے 24 فیصد تھی‘ اس سال جنوری میں دو فیصد تک رہی‘ جبکہ ریکوڈک میں حکومتی حصص کی سعودی سرمایہ کاروں کو فروخت کے حوالے سے بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں اس قسم کے مزید اقدامات اور سرمایہ کاری کی توقع کی جاتی ہے۔ فِچ ریٹنگ کی یہ رپورٹ پاکستان کی معیشت میں مثبت تبدیلیوں اور استحکام کی جانب پیشرفت کا اشارہ دیتی ہے تاہم بیرونی واجبات کا بوجھ بدستور موجود ہے اور عالمی قرض دہندگان پر انحصار کم نہیں ہوا۔ مثال کے طور پر رواں مالی سال کے دوران 22 ارب ڈالر سے زائد کا بیرونی قرض میچور ہو رہا ہے۔ اس میں تقریباً 13 ارب ڈالر کی دوست ممالک کی ڈپازِٹس بھی شامل ہیں جن کے بارے فچ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ دو طرفہ شراکت دار‘ آئی ایم ایف سے اپنے وعدوں کے مطابق‘ دوبارہ مالیاتی سہولت فراہم کریں گے‘ مگر اس کے بعد بھی خاصی بڑی رقم واجب الادا ہو گی۔ قرضوں کی ادائیگی اور نئے قرضو ں کی ضرورت کو کم کرنے کیلئے ملکی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے۔ تین فیصد کے قریب شرح نمو اس کیلئے کافی نہیں۔ معاشی نمو کی شرح میں بڑا اضافہ معاشی سرگرمیوں میں تسلسل سے مشروط ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام بھی ہو۔ اس وقت علاقائی اور عالمی صورتحال پاکستان کی معاشی نمو کیلئے حوصلہ افزا ہے۔ اگرچہ پچھلے دنوں یورپی یونین کے حقوقِ انسانی کے نمائندے کے دورۂ پاکستان کے دوران جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے جو کچھ سننے میں آیا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ‘یہ جانتے ہوئے کہ یورپی یونین پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی اہم برآمدی منڈی ہے اور جی ایس پی پلس سٹیٹس یورپی بلاک میں ان مواقع سے فائدہ اٹھانے میں خصوصی طور پر مددگار ہے۔ علاقائی سطح پر دیکھا جائے تو رواں مالی سال کے دوران افغانستان‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا تاہم چین کو برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر ر واں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران نو علاقائی ممالک کو پاکستانی برآمدات کے مالیاتی حجم میں تقریباً آٹھ فیصد کے قریب اضافہ ہوا‘ جبکہ اس دوران کُل برآمدات کے مالیاتی حجم میں گزشتہ سال کے اس دورانیے کی نسبت میں تقریباً ساڑھے دس فیصد اضافہ ہوا۔ یہ حوصلہ افزا پیشرفت ہے اور رجحان کو برقرار رکھنے اور اس میں مزید تیزی لانے کیلئے ملک میں سیاسی ہم آہنگی اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔ معاشی صورتحال میں بہتری کے موجودہ آثار جاری اقدامات اور فیصلوں کے مؤثر ہونے کی دلیل ہیں۔ گویا جو دوا ہمارے معاشی ڈاکٹروں نے تجویز کی ہے اس سے مریض کو افاقہ ہوا ہے‘ مگر علاج جاری رکھنے کی ضرورت ختم نہیں ہوئی۔ اور علاج کا جاری رہنا اسی صورت ممکن ہے جب فیصلہ سازوں کی ترجیحات اسی پر مرکوز ہوں۔ یہ منتشر سیاسی ماحول میں ممکن نہیں ہو سکتا؛ چنانچہ سیاسی ہم آہنگی کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے۔