ٹیکس نظام اصلاحات کا متقاضی
چیئرمین ایف بی آر نے ملک میں ٹیکسوں کی شرح زیادہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے مروجہ ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں‘ ٹیکسوں میں کمی صرف ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بہتر ہونے سے ہی آئے گی اور اس کے لیے ٹیکس بیس بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ہمارا مروجہ ٹیکس سسٹم جامع اصلاحات اور نئی بنیادوں کا متقاضی ہے۔ موجودہ سسٹم ٹیکس وصولی کے نظام کو مؤثر بنانے اور ٹیکس چوری روکنے کے بجائے اُنہی طبقات پر بوجھ بڑھاتا جا رہا ہے جو پہلے ہی سکت اور استطاعت سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات‘ بجلی‘ گیس اور اشیائے ضروریہ پر عائد بھاری ٹیکسز اس کی واضح مثال ہیں حالانکہ ان محصولات سے معاشرے کا کمزور ترین طبقہ بھی اثر انداز ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ اسی طرح گھڑے کی مچھلی کی مانند ہر بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے دائرۂ ٹیکس کو مزید تنگ کر دیا جاتا ہے۔ یہ اقدامات حکومت کی ناانصافی کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس نظام میں موجود ان نقائص سے آگاہ ہیں‘ انہیں ان نقائص کو دور کرنے کے لیے ایف بی آر کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور پرانی خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔