بڑھتے ٹریفک حادثات
گزشتہ روز کراچی سے سوات جانے والی بس موٹر وے پر چکوال کے نزدیک گہری کھائی میں جا گری جس سے آٹھ افراد جاں بحق اور 15زخمی ہو گئے۔ ملک میں آئے روز رونما ہونے والے خوفناک ٹریفک حادثات متعلقہ حکام کی خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 35ہزار افراد مختلف ٹریفک حادثات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جبکہ ان حادثات میں عمر بھر کیلئے معذور ہونے والوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ ان بڑھتے ٹریفک حادثات کی وجوہات میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی‘ تیز رفتاری‘ خستہ حال گاڑیاں‘ لاپروا ڈرائیورز کی غیر محتاط ڈرائیونگ‘ اوورلوڈنگ اور ون وے کی خلاف وزری شامل ہے۔ اگرچہ موٹرویز پر ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی وجہ سے حادثات کی شرح جی ٹی روڈ کی نسبت کم ہے لیکن جب موٹر وے پر بھی ڈرائیو حدِ رفتار یا دیگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو خوفناک حادثات پیش آتے ہیں۔ لازم ہے کہ ڈرائیور نہ صرف موٹروے پر‘ بلکہ کسی بھی روڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ لمبے رُوٹس پر جانے والی بسوں میں دو ڈرائیوروں کی موجودگی بھی لازم قرار دی جائے تاکہ ایک ڈرائیور کے تھکنے کے بعد دوسرا محتاط طریقے سے ڈرائیونگ کرتے ہوئے مسافروں کو بحفاظت منزل تک پہنچا سکے۔