بیجوں کا معیار
وزیراعظم شہباز شریف نے غیرمعیاری زرعی بیجوں کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف بلاتاخیر کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔ زراعت ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے ایک تو یہ شعبہ اپنی صلاحیت کے مطابق ملکی جی ڈی پی میں حصہ ڈالنے سے قاصر نظر آتا ہے‘ دوسرا جعلی زرعی ادویات اور ناقص بیج فروخت کرنے والی کمپنیاں کاشتکاروں کے استحصال میں مصروف ہیں۔ گزشتہ برس دھان کے غیرتصدیق شدہ اور ناقص بیجوں کی فروخت کا نتیجہ چاول کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں کمی کی صورت میں نکلا جس پر کاشتکاروں نے شدید احتجاج بھی کیا لیکن انکی شنوائی نہ ہو سکی۔ اب وزیراعظم شہباز شریف نے اس اہم مسئلے کی طرف توجہ دی ہے تو ضروری ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ روز افزوں موسمیاتی تبدیلیوں کے پیشِ نظر کاشتکاروں کو غیرمعیاری بیجوں کے بجائے بیجوں کی ایسی اقسام کی ضرورت ہے جو معیاری ہوں اور موسمی تغیرات کا مقابلہ کر سکیں۔ ملک میں کئی زرعی تحقیقاتی مراکز موجود ہیں‘ حکومت کو چاہیے کہ ان مراکز کو معیاری بیجوں کی پیداوار کا ٹاسک دے۔ معیاری زرعی مداخل سے پیداوار میں اضافے کرکے ملکی برآمدات میں زرعی پیداوار کا حصہ بڑھایا جا سکتا ہے جس سے کاشتکاروں کی انفرادی آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا۔