مہنگی ترین بجلی
ایف پی سی سی آئی کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کے نرخ علاقائی ممالک کے مقابلے میں دو گنا ہیں‘ اور بجلی کے نرخوں میں کمی لائے بغیر ملکی صنعتوں کیلئے عالمی منڈی میں مسابقت پیدا کرنا ممکن نہیں۔ صنعتی شعبے کے تحفظات بے جا نہیں۔ بھارت میں کمرشل صارفین کیلئے بجلی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 20 روپے فی یونٹ‘ بنگلا دیش میں پانچ ٹکا فی یونٹ ‘ سری لنکا میں 23روپے فی یونٹ‘ چین میں 8.7سینٹ فی کلو واٹ آور ہے جبکہ پاکستان میں کمرشل صارفین کو فی یونٹ بجلی تقریباً 65روپے میں پڑتی ہے۔ مہنگی توانائی کا نتیجہ پیداوار اور برآمدات میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے کیونکہ پیداواری لاگت بڑھ جانے سے اشیا اپنی مسابقتی حیثیت کھو دیتی ہیں۔ اگر یہی رجحان جاری رہا تو صنعتی پہیہ جمود کا شکار ہو جائے گا جس کے نتیجے میں پہلے ہی سے غیرمستحکم ملکی معیشت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات کرے۔ ملک میں مہنگی بجلی کی بڑی وجہ نجی بجلی گھر ہیں‘ اگرچہ حکومت اب آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے لیکن اُن 42آئی پی پیز کے ساتھ‘ جو حکومتی ملکیت ہیں‘ معاہدوں کی تجدید نو نہیں کی گئی‘اس طرف بھی توجہ دی جانی چاہیے۔ توانائی کی قیمتوں میں کمی لائے بغیر صنعتی پہیہ بلاتعطل رواں رکھنا اور عالمی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ بڑھانا ممکن نہیں۔