اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

امریکی ارکانِ کانگرس کا دورہ

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی کانگرس کے رکن جیک برگمین کی سربراہی میں امریکی کانگرس کے تین رکنی وفد کا دورہ ٔ پاکستان دونوں ملکوں کے تعلقات اور حالاتِ حاضرہ کے تناظر میں اہم ہے۔یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جوامریکہ کی جانب سے تجارتی محصولات میں اضافے‘ افغانستان کی صورتحال اور دہشت گردی کے علاقائی خطرات کے حوالے سے غیر معمولی ہے۔امریکی کانگرس کے وفد نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے اہم امور‘ علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ پاک امریکہ تعلقات کو باہمی احترام‘ مشترکہ اقدار اور یکساں سٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر مزید فروغ دیا جائے گا۔ دونوں ملکوں میں سکیورٹی بالخصوص دہشتگردی کے خلاف جنگ اور علاقائی استحکام کلیدی اہمیت کا حامل موضوع ہے۔ امریکہ افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان کو علاقائی سکیورٹی میں اہم سمجھتا ہے جبکہ پاکستان بھی امریکی فوجی امداد یا تکنیکی تعاون کا خواہش مند رہا ہے۔ اس طرح کے اعلیٰ سطحی دورے دوطرفہ اعتماد اور زمینی حقائق سے آگاہی کیلئے اہم ہیں۔اس وقت جب حکومت معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہے ‘ اس طرح کے دورے سیاسی اور عوامی سطح پر کسی ملک کی درست تصویر اجاگر کرنے میں بھی مددگار کر سکتے ہیں ‘ جو کہ معاشی امکانات کیلئے ضروری ہے۔ پاکستان کا دورہ کرنے والے تین رکنی امریکی وفد میں دو ارکان‘ جیک برگمین اور تھامس سوزی‘ امریکی کانگرس کے ’پاکستان کاکس‘ کے رکن بھی ہیں۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکی کانگرس میں پاکستان کاکس ایک غیر رسمی مگربااثر گروپ ہے جو امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دینے کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ اس کاکس میں امریکی ایوان نمائندگان کے وہ  ارکان شامل ہوتے ہیں جو پاکستان کیساتھ بہتر تعلقات‘ پارلیمانی روابط‘ تجارتی مواقع اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں؛چنانچہ اس دورے سے حاصل ہونے والی معلومات اور تاثرات پاکستان کاکس کے ارکان کو امریکی ایوانوں میں پاکستان کی حمایت میں بہتر طور پر کردار ادا کرنے میں مدد فراہم کر یں گے۔ اس وفد کے اراکین کا تعلق کانگرس سے ہے جس کا امریکی خارجہ پالیسی میں اہم کردار ہوتا ہے‘ لہٰذا اس دورے سے پارلیمانی سطح پر پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کا امکان بھی ہے۔خاص طور پر اس موقع پر جب دنیا صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی بوالعجبیوں کے رحم و کرم پر ہے‘ امریکی کانگرس میں کچھ  ارکان ایسے ضرور ہونے چاہئیں جو پاکستان کے حالات اور رجحانات سے صحیح طور پر واقف ہوں اور محض سنی سنائی پر اکتفا نہ کریں۔ اس لیے خاص طوراس وقت میں امریکی کانگریس ارکان کا یہ دورہ امریکہ میں پاکستانی مفادات کے تحفظ کیلئے اہم ہے اور اس سے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔ رواں ماہ امریکی وفد کا اسلام آباد کا یہ دوسرا دورہ تھا۔اس سے قبل آٹھ اور نو اپریل کو منرلز انویسٹمنٹ فورم کے موقع پر امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیا کے امور کے سینئر اہلکار ایرک مائر کی سربراہی میں امریکی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا ‘ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری اور معدنی وسائل کے حوالے سے مثبت تاثرات کا اظہار کیا۔ ایرک مائر نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی معدنی دولت کو شفاف‘ پائیدار اور ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کرے تو یہ دونوں ممالک کیلئے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔کانگرس ارکان کے وفد نے بھی اپنے پاکستانی دورے کو کامیاب اور مثبت قرار دیا ہے اور پاک امریکہ تعلقات کی بہتری اور پاکستان کی خوشحالی اور استحکام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے جو کہ ایک خوش آئند امر ہے اور پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کی امید پیدا کرتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00