اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

قدرتی آفات کے نقصانات

ایشیائی ترقیاتی بینک کی سالانہ رپورٹ 2024ء کے مطابق پاکستان کو ہر سال قدرتی آفات کے باعث دو ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ پاکستانی جیسی ترقی پذیر معیشت کیلئے یہ غیر معمولی نقصان ناقابلِ برداشت ہے۔ یہ نہ صرف ملکی وسائل پر بوجھ بنتا ہے بلکہ ترقی کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ ہے۔ ایسی صورت میں جب نہ تو ان آفات کو روکنا انسانی بس میں ہے اور نہ ہی ان سے ہونے والا مالی نقصان قابلِ برداشت ہے‘ حکومت کو بین الاقوامی سطح پر متحرک ہونا اور عالمی اداروں سے مالی معاونت کیلئے مؤثر سفارتکاری کرنی چاہیے۔ بیرونی امداد پر انحصار کے ساتھ ساتھ حکومت کو اُن عوامل کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے جو ماحولیاتی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔ شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ‘ غیر منظم تعمیرات‘ جنگلات کی بے دریغ کٹائی‘ صنعتی فضلہ اور ٹریفک سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں‘ ان عوامل کا سدباب کیے بغیر ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ قدرتی آفات کا مقابلہ محض مالی امداد سے نہیں بلکہ بہتر منصوبہ بندی اور مربوط عملی اقدامات سے کیا جا سکتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ موسمیاتی خطرات کے خلاف حکمت عملی کو فعال بنایا جائے اور اسے قومی سلامتی کا معاملہ سمجھ کر اس پر بھر پور توجہ دی جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں