اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

نئی نہریں اورمشترکہ مفادات

وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے اور کونسل کے فیصلے تک نئی نہریں نکالنے کا عمل روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ ایک صائب اور ذمہ دارانہ اقدام ہے جو وفاق اور صوبہ سندھ کے مابین جاری کشیدگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا اور دونوں طرف کے خدشات کو دور کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ مشترکہ مفادات کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جس کا مقصد وفاق اور صوبوں کے درمیان متنازع مسائل کو افہام و تفہیم سے حل کرنا ہے۔ یہ ادارہ اس لیے تشکیل پایا تھا تاکہ کوئی بھی ایسا معاملہ جو صوبوں کے مفادات پر اثرانداز ہو‘ اس پر مشاورت کی جائے اور تمام فریقین کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس کا حل تلاش کیا جائے۔ نئی نہروں کے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے سے اسکے حل کی طرف پیشرفت ہو گی اور اس بات کا امکان ہے کہ کونسل میں تمام فریق ایک متفقہ حل تک پہنچ جائیں گے۔ مشترکہ مفادات کونسل جیسے اداروں کی موجودگی میں یکطرفہ فیصلوں یا کسی فریق کا دوسروں پر اپنی مرضی ٹھونسنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ متنازع مسائل کو آئینی اداروں کے ذریعے نمٹانا نہ صرف وفاقی نظام کی مضبوطی کو یقینی بنائے گا بلکہ یہ عمل تمام صوبوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کی ضمانت بھی فراہم کرے گا۔ یہ آئندہ کیلئے بھی ایک سبق ہے کہ وفاق اور صوبوں کے مابین اختلافات پیدا ہوں تو اس طرح کے آئینی فورمز کے ذریعے مسائل کو حل کرنا زیادہ مؤثر اور پائیدار آئینی طریقہ ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں