طبی عملے کی ہڑتال
پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال سے علاج معالجے کی سہولتیں بُری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ شعبہ صحت کی صورتحال پہلے ہی ناگفتہ بہ ہے ‘طبی عملے کی آئے روز کی ہڑتالوں نے مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس دو ہفتوں سے جاری ہڑتال کا سبب سرکاری ہسپتالوں کی مبینہ نجکاری کو قرار دیتا ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت کے مطابق کسی ہسپتال کی نجکاری کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اس سارے قضیے میں مریض رُل رہے ہیں۔ ہسپتالوں کے انتظامی معاملات سے متعلق حکومتی فیصلوں پر ڈاکٹروں کا ردعمل قبل از وقت ہے۔ بہتر تو یہی ہے کہ حکومت پالیسی میں کسی تبدیلی کی صورت میں ڈاکٹروں کو بھی سرکاری شعبہ صحت کے ایک سٹیک ہولڈر کے طور پر اعتماد میں لیا جائے‘ مگر اس کو ڈاکٹروں کا استحقاق تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ وہ حکومتی وانتظامی معاملات میں مداخلت کریں یا انہیں اپنے طور پر چلانے کے لیے اصرار کریں۔ ڈاکٹروں کی جانب سے آئوٹ ڈور کوبند کرنا اور علاج معالجے اور طبی سہولتوں کی عدم فراہمی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ مسیحائی کے مقدس شعبے میں ایسے طرزِ عمل کی کوئی گنجائش نہیں‘ اس لیے ڈاکٹر حضرات کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔