اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

دفاع وطن کی خاطر متحدقیادت

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انہیں قومی سلامتی کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر مسلح افواج کے سربراہان‘ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار‘ وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیرِ قومی سلامتی و ڈی جی آئی ایس آئی کے علاوہ اعلیٰ حکام موجود تھے۔ وزیراعظم نے نیشنل فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر کا بھی افتتاح کیا۔ یہ ادارہ پچاس سے زائد وفاقی وصوبائی محکموں اور ایجنسیوں کو ایک مرکزی انٹیلی جنس نظام میں ضم کرنے کا کام کرے گا جسے نیشنل ڈیٹا بیس کی مدد بھی حاصل ہو گی۔ یہ نظام صوبائی سطح پر بھی مربوط ہو گا جس کے تحت چھ ذیلی انٹیلی جنس سنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ یوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان‘ مرکز سے صوبوں تک ایک مربوط انٹیلی جنس نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نفٹیک کا قیام ایسے وقت میں عمل میں لایا گیا ہے جب ملک میں شدت پسندی اور دہشت گردی کے واقعات میں دوبارہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ رواں سال کے پہلے چار ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ سال کے اس دورانیے کے مقابل 41 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ سال 180 سکیورٹی فورسز اہلکاروں کی شہادت کے مقابل رواں سال اب تک 371 اہلکار شہید ہو چکے ہیں؛ یعنی شہادتوں میں 106 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں دہشت گردی سمیت قومی خطرات سے نمٹنے کیلئے نئی حکمت عملی اور آپریشنل کارروائیوں کو یکجا اور مربوط کرنا ازحد ضروری ہے اور یہ ضرورت نفٹیک کے ذریعے پوری کرنے کی کوشش کی گئی ہے‘ جو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے غیر قانونی نیٹ ورکس اور بیرونی معاونت کے گٹھ جوڑ کو بھی اپنا فوکس بنائے گا۔ ان حالات میں جب بھارت کی جانب سے پاکستان کو مسلسل اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے‘ داخلی سطح پر سکیورٹی خدشات میں اضافہ قرین حقیقت ہے۔ عسکری حکام اس حوالے سے باور کرا چکے ہیں کہ بھارت داخلی استحکام خراب کرنے کی کوشش کر سکتا ہے اور گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع کچھی میں بھارت کی پراکسی کالعدم بی ایل اے کی جانب سے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنانا‘ جس میں سات سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے‘ انہی خطرات کا تسلسل ہے۔ ایسے میں نفٹیک جیسے ادارے کا قیام وطن عزیز کی سلامتی ودفاع کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے اور توقع ہے کہ اس نئے پلیٹ فارم کے قیام سے حساس اداروں کی انفرادی و اجتماعی کارکردگی اور صلاحیت زیادہ بارآور ہو گی۔ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی‘ خصوصاً بھارت کی جارحانہ روش کے تناظر میں وزیراعظم کا تینوں سروسز چیفس کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ وطن عزیز کے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے والوں کیلئے ایک ٹھوس اور بروقت پیغام بھی ہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت دفاعِ وطن کیلئے مکمل طور پر یکجہت اور مستعد ہے اور کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور دندان شکن جواب دیا جائے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں