چناب میں دراندازی
بھارت کی جانب سے دریائے چناب سے نکلنے والی رنبیر کینال کو توسیع دینے اور پاکستان کے حصے کا پانی روکنے کی منصوبہ بندی باعث تشویش ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں کے بہاؤ میںبھارتی دراندازی کھلی آبی جارحیت اور امن و استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔عالمی بینک کی جانب سے بھی واضح کیا جاچکا ہے کہ بھارت آبی معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا تبدیل نہیں کر سکتا‘مگر بھارت کا رویہ نہایت ہٹ دھرمی پر مبنی اور اشتعال انگیز ہے۔ پاکستان کی 80فیصد زراعت کا دار و مدار انہی دریاؤں کے پانی پر ہے جن پر سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا حق ہے‘ اس لیے اگر ان دریاؤں کے بہاؤ میں کوئی تعطل آیا تو یہ پاکستان کے لیے بقا کا مسئلہ بن جائے گا۔ جبکہ پاکستان کا اس معاملے پر مؤقف بالکل واضح اور بجا ہے کہ پانی کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا مداخلت کو اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا۔ اس نازک صورتحال میں عالمی قوتوں‘ خصوصاً امریکہ‘ جس نے دونوں ملکوں کے مابین حالیہ جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے‘ کو آگے بڑھتے ہوئے بھارت کواس آبی جارحیت سے روکنا چاہیے۔ سندھ طاس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیے بغیر اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کیے بغیرجنوبی ایشیا میں مستقل امن کا قیام ممکن نہیں۔